حماس کا اسرائیل کے خفیہ جوہری تنصیبات والے شہر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
ads
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اسرائیل کے اہم ترین شہر دیمونا کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل کے صحرائے نقب میں واقع دیمونا شہر خفیہ حساس جوہری تنصیبات کی وجہ سے اہم ہے۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ جنگ کی کوریج کے لیے لبنان میں موجود جیو کی ٹیم نے بھی عبرانی میڈیا کے حوالے سے تصدیق کی کہ ہے حماس نے دیمونا شہر کو نشانہ بنایا ہے تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا حماس کے حملے میں صیہونی فورسز یا حساس جوہری تنصیبات کو کسی قسم کا نقصان پہنچا ہے یا نہیں۔
ads
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی میں شریک ایک فوجی ٹرک کو بھی تباہ کر دیا ہے جبکہ حزب اللہ نے بھی اسرائیلی فوجی قافلے اور چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نلے غزہ کے شہریوں کو ایک بار پھر جنوب میں منتقل ہونے کی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنوب میں غزہ کے شہری پانی، خوراک، ادویات حاصل کر سکیں گے۔
ads
سرائیلی فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ کل سے امریکا اور مصر کی غزہ کیلئے انسانی امداد کی کوششوں کو بڑھایا جائے گا، اسرائیل کی لڑائی غزہ کے لوگوں سے نہیں، حماس کے ساتھ ہے۔
حماس اسرائیل میں قید 6 ہزار فلسطینیوں کی رہائی کے عوض اسرائیلی قیدیوں کو چھوڑنے پر آمادہ ہو گئی ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے ترجمان ابو عبیدہ نے غزہ کے شہریوں کو اپنے ساتھ کھڑے رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ شہری اس معاملے کو فیصلہ کن معرکی سمجھیں، فتح ہماری ہی ہو گی۔
ads
ادھر اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت قیدیوں کی بخیریت رہائی کی ذمہ دار ہے، وزیراعظم نیتن یاہو تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں۔
اس کے برعکس اسرائیلی وزیراعظم نے جنگ کے نئے مرحلے کا اعلان کیا ہے اور غزہ پر حملوں کو آزادی کے لیے دوسری جنگ قرار دیدیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری زمینی کارروائیاں جنگ کا دوسرا مرحلہ ہے، غزہ پٹی کے اندر جنگ مشکل اور طویل ہوگی۔
اس حوالے سے حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں کے درمیان کئی یرغمالی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
ads
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جس میں آدھے سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
Comments
Post a Comment