Thursday, 21 September 2023

نیب کا تمام کیسز کا ریکارڈ آج ہی عدالتوں میں پیش کرنے کا فیصلہ، رجسٹرار آفس نے فہرست بھیج دی

 

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹرزکو نیب کیسزکے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے/ فائل فوٹو
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹرزکو نیب کیسزکے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے/ فائل فوٹو

اسلام آباد: نیب پراسیکیوٹرز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیسز کا تمام ریکارڈ آج ہی احتسب عدالتوں میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ احتساب عدالت کے رجسٹرار  آفس نے نیب کیسز کی فہرست احتساب عدالت کو بھجوا دی۔

Khalid Butt

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کیس کے فیصلے کے نتیجے میں نیب کیسز بحال ہونے کے بعدکیسز واپس احتساب عدالتوں کو بھجوانے کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ احتساب عدالت میں آج تمام نیب کیسز کا ریکارڈ پیش کیا جائے گا اور اسی سلسلے میں احتساب عدالت نمبر 2  اور 3 کے اسٹاف کو واپس ڈیوٹی پر بلا لیا گیا ہے، اس سے قبل احتساب عدالت 2 اور 3 کے ججز نہ ہونے پراسٹاف دیگر عدالتوں میں تعینات تھا۔

Khalid Butt

ذرائع کا بتانا ہےکہ احتساب عدالت رجسٹرار آفس نے نیب کیسز کی فہرست احتساب عدالت کو بھجوا دی اور نیب پراسیکیوٹر نےعدالت کو آگاہ کیا کہ کچھ دیر میں کیسز کا ریکارڈ پیش کردیا جائے گا جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ  آج تو ٹرک بھر کر نیب کے کیسز کا ریکارڈ آرہا ہے۔

دوسری جانب احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹرزکو نیب کیسزکے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی جس پر نیب پراسیکیوٹرزکی جانب سے کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالت آج ہی پہنچنے کی تصدیق کی۔

Khalid Butt

نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف اور  سردار مظفر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہم کچھ دیرتک نیب ہیڈکوارٹرجارہے ہیں،کیسزبحالی پر میٹنگ ہے، اس پر جج نے کہا کہ پرائیویٹ، پبلک آفس ہولڈرز اور سرکاری ملازمین کے کیسزکی نوعیت مختلف ہے، آپ نے بتانا ہے کہ کونسا کیس سن سکتے ہیں اورکونسا دائرہ اختیارمیں نہیں۔

Khalid Butt

نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے کہا کہ ہم تمام نیب کیسزکا ریکارڈ احتساب عدالت میں پیش کریں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد یقینی بنانا ہے، آج ہی کیسزکا ریکارڈ احتساب عدالت میں پیش کریں گے۔

نیب ترامیم پر سپریم کورٹ  کا فیصلہ کیا ہے؟

عدالتی فیصلے میں کہاگیا تھا کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔

Khalid Butt

نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں، عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔

Khalid Butt

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25 اور 26 میں ترامیم کی تھیں، اس کے علاوہ نیب قانون کے سیکشن 14، 15، 21 اور 23 میں بھی ترامیم کی گئی تھیں۔

For more news please visit at https://trend5251.blogspot.com     

No comments:

Post a Comment

**🔥 Barcelona Defeat Frankfurt! 💙❤️⚽ UCL Win Highlights *Major Defensive Issues* Under the Lights ⭐**

  Latest News         Business         Entertainment          Sports          Health           Education         Jobs         Live Sport TV ...