ads

بھارت میں جاری آئی سی سی مینز ورلڈکپ اپنے اختتام پر ہے جس میں ٹورنامنٹ کا آخری اور سب سے بڑا معرکہ میزبان بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان 19 نومبر کو احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
بھارتی ٹیم اب تک پورے ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہی ہے اور روہت شرما کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم نے 10 میں سے 10 میچز میں کامیابی اپنے نام کی جب کہ آسٹریلیا کی ٹیم پہلے 2 میچز میں شکست کے بعد مسلسل میچز جیت رہی ہے اور کینگروز نے سیمی فائنل میں پروٹیز کو شکست دیکر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔
بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹ کے دوران کئی تنازعات نے بھی جنم لیا، سب سے پہلے پاکستانی صحافیوں اور تماشائیوں کو ویزے جاری کرنے میں بہت زیادہ تاخیر کی گئی اور ٹورنامنٹ کے ابتدائی پریکٹس میچز کے دوران پاکستانی تماشائی اور صحافی موجود نہیں تھے۔
بھارت کیلئے خاص گیند استعمال کرنے کا دعویٰ
ads
یک سابق پاکستانی کرکٹر حسن رضا کی جانب سے ایک نجی پروگرام کے دوران دعویٰ کیا گیا کہ ٹورنامنٹ میں بھارت کے لیے خاص گیند اور دیگر ٹیموں کے لیے دوسری گیند استعمال کی جا رہی ہے تاہم سابق پاکستانی کپتان وسیم اکرم نے حسن رضا کے دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ برائے مہربانی پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق مت بنوائیں، ہر میچ کے لیے استعمال ہونے والی گیندیں امپائر کے پاس موجود ہوتی ہیں۔
پچ تبدیلی کا الزام
کرکٹ ورلڈکپ کے دوران ایک اور تنازع پچ فکسنگ کا سامنے آیا اور برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ آئی سی سی آفیشلز کو بتائے بغیر مختلف وینیوز کی پچز تبدیل کی گئیں اور بھارت میں موجود آئی سی سی آفیشلز نے بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میزبان ٹیم کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے آئی سی سی کو باقاعدہ وضاحت جاری کرنا پڑی اور عالمی کرکٹ باڈی نے بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے سیمی فائنل میں پچ کی تبدیلی پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈکپ طویل ایونٹ ہے اور پچ کی تبدیلی معمول کی بات ہے، ایونٹ میں پچ کی تبدیلی پہلے بھی کئی بار ہوچکی ہے۔
ٹاس تنازع
ads
اس کے بعد ایک اور سابق پاکستانی کرکٹر سکندر بخت کی جانب سے سوشل میڈیا پر ورلڈکپ کے میچز کے دوران ہونے والے ٹاس کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے علاوہ بھارتی کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ بھارتی کپتان نے ہر بار ٹاس کے لیے سکہ اتنا دور کیوں اچھالا کہ مخالف ٹیم کا کپتان سکہ دیکھ ہی نہیں پاتا کہ ’ہیڈ‘ آیا ہے یا ’ٹیل‘۔
ٹاس کیلئے کونسا سکہ استعمال ہوتا ہے؟
ٹاس کے لیے کوئی بھی سکہ استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن عام طور پر ٹاس کے لیے اس ملک کا سکہ استعمال کیا جاتا ہے جہاں میچ ہو رہا ہو۔
عاقب جاوید کا بی سی سی آئی پر ٹاس دھاندلی کا الزام
بعد ازاں پاکستان کے سابق فاسٹ بولر اور پاکستان سپر لیگ کی ٹیم لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بی سی سی آئی نے ورلڈکپ کے ہر میچ میں بھارت کے حق میں ٹاس دھاندلی کی۔
وسیم اکرم کی رائے
تاہم پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اس حوالے سے کہا کہ کون فیصلہ کرتا ہے کہ سکہ کہاں گرنا چاہیے؟ مجھے اس پر بہت شرمندگی ہو رہی ہے، میں اس معاملے پر تبصرہ بھی نہیں کر سکتا۔
سکہ اچھالنے کے حوالے سے میچ ریفری کیا کہتے ہیں؟
ads
اس حوالے سے پی سی بی پینل میں شامل ایک میچ ریفری نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر جیو نیوز کو بتایا کہ دو ملکی سیریز میں تو میزبان ٹیم کا کپتان ہی ٹاس کے لیے سکہ اچھالتا ہے لیکن اگر کوئی آئی سی سی ایونٹ ہو گا تو اس میں ٹاس اچھالنے کا فیصلہ ڈراز کے وقت تیار شیڈول کے مطابق ہوتا ہے یعنی آئی سی سی میزبان ملک کے ساتھ مل کر شیڈول تیار کرتا ہے اور ڈراز میں جس ٹیم کا نام پہلے ہوگا اسی ٹیم کا کپتان ٹاس کے لیے سکہ اچھالے گا۔
ads
No comments:
Post a Comment