ads

سینٹرل لندن میں لاکھوں شہری غزہ پر اسرائیلی حملوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
لندن پولیس کے مطابق پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد فوجی ایکشن میں ہلاک افراد کی یاد میں منائے جانے والے سالانہ یادگاری دن آرمسٹائس ڈے (Armistice day Commemoration) کے موقع پر فلسطین کے حق میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں کم از کم 3 لاکھ افراد شریک ہوئے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے فلسطین کے حق میں لاکھوں شہریوں کے احتجاجی مظاہرے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے اس مظاہرے کی محل وقوع کو ’توہین آمیز‘ قرار دیدیا۔
ads
سینٹرل لندن میں ’نیشنل مارچ فار فلسطین‘ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے کو بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے منعقد ہونے والے اس مارچ میں شرکت کی ہے اور یہ برطانوی حکومت اور ان لوگوں کیلئے واضح پیغام ہے جو پولیس کے ذریعے اس مارچ کو رکوانے کی کوشش کر رہے تھے۔
لندن میں ہونے والے اس مظاہرے میں برطانوی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جریمی کوربن اور اسلنگٹن سے رکن پارلیمنٹ نے بھی حصہ لیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
ادھر فلسطین کے حق میں ہونے والی ریلی کے دوران پولیس کی جانب سے نقص امن کے الزام میں کم ازم کم 82 لوگوں کو کو حراست میں لیا گیا گرفتار افراد فلطسین کے حق میں ہونے والی ریلی کے مخالفت میں مظاہرہ کر رہے تھے۔
ads
پہلی جنگ عظیم کی یادگار سینٹوف پر فلسطین کے حق میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے مخالف مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئی اور وہ ’ہم اپنا ملک واپس لینا چاہتے ہیں‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
ads
No comments:
Post a Comment