اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد منظور کرلی

 

جنرل اسمبلی کے 193 رکنی پارلیمان میں امریکا اور اسرائیل سمیت 10 ممالک نے قرارداد نے مخالفت میں ووٹ دیا اور 23 ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیرحاضر رہے — فوٹو: فائل
جنرل اسمبلی کے 193 رکنی پارلیمان میں امریکا اور اسرائیل سمیت 10 ممالک نے قرارداد نے مخالفت میں ووٹ دیا اور 23 ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیرحاضر رہے — فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی سے متعلق غیر واجب العمل (Non binding) قرارداد منظور کر لی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 رکنی پارلیمان میں 153 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکا اور اسرائیل سمیت 10 ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی  اور 23 ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیرحاضر رہے۔

جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے ممالک میں امریکا اور اسرائیل کے علاوہ چیک ریپبلک، آسٹریا، گؤٹے مالا، پیراگوئی، پاپوا نیوگینی لائبیریا اور مائیکرونیشیا سمیت نؤرو جیسے ممالک شامل ہیں۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد، سکیورٹی کونسل میں جنگ بندی سے متعلق متحدہ عرب امارات کی مجوزہ قرارداد کی ناکامی کے بعد منظور ہوئی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار سے متجاوز ہونے کے باوجود امریکا کی جانب سے اسرائیل کی یکطرفہ حمایت کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کےعزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حماس کو ختم کرنے تک اسرائیل کی فوجی امداد جاری رکھیں گے۔

امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ 7 اکتوبر کے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والی حماس کی قیادت کو ختم کرنے کا حل صرف فوجی حل ہی ہوسکتا ہے، لیکن حتمی طور پر اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان وسیع تر تنازع کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا۔

ادھر ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم ڈاکٹرز  ود آؤٹ بارڈرز نے اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ غزہ کے اسپتالوں کی صورتحال کو جنگ عظیم اول جیسی قرار دے دیا ہے۔

ایک بیان میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال کی صورتحال انتہائی تباہ کن ہے، الشفا اسپتال جیسی تباہی دیگر اسپتالوں میں بھی دوہرائی جا رہی ہے۔

ads

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا تھا کہ غزہ میں طبی عملہ جنگ عظیم اول جیسی صورتحال میں کام کر رہا ہے، اسپتالوں میں بیماروں اور زخمیوں کا علاج زمین پر کیا جا رہا ہے، جگہ اور ادویات کی کمی کے باعث علاج مکمل ہوئے بغیر ہی مریضوں کو ڈسچارج کیا جا رہا ہے جس کے باعث زخمی انفیکشنز میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے چیف نے بھی غزہ میں ہونے والی تباہی کا جنگ عظیم دوم میں جرمنی کی تباہی سے موازنہ کردیا ہے۔

یورپی یونین خارجہ پالیسی چیف جوزف بوریل کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی ابتر اور تباہ کن ہے، غزہ میں شہری ہلاکتیں مجموعی اموات کا 60 سے 70 فیصد ہیں جبکہ غزہ کی 85 فیصد آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں عمارتوں کی تباہی جرمن شہروں میں ہونے والی تباہی سے بھی زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی چند روز قبل سکیورٹی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد منظور نہ ہونے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرچکے ہیں۔

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ انہیں افسوس ہے کہ سلامتی کونسل غزہ پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہی۔

سلامتی کونسل میں تقسیم کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل جیو اسٹریٹجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کی روک تھام کا حل نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔

ads

اس سے قبل انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کےآرٹیکل 99 کے تحت حاصل اختیار استعمال کرتے ہوئے غزہ میں جاری انسانیت سوز اسرائیلی کارروائیوں کی جانب توجہ مبذول کروانے کیلئے سکیورٹی کونسل کو خط بھی تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ سلامتی کونسل غزہ میں جنگ بندی پر زور دے، غزہ کی صورتحال اس طرف بڑھ رہی ہے جہاں سے کوئی واپسی نہیں، موجودہ صورتحال پر قابو نہ پایا تو خطے اور عالمی امن پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

Geo News Live

Ary News Live

ٹیلی تھون کے فنڈز کا غلط استعمال، عمران خان کیخلاف کرپشن کا ایک اور کیس تیار