بلے کے نشان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر مختلف رہنماؤں کا ردعمل

 

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات اور بلے کے انتخابی نشان سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے فیصلہ سنادیا۔

سپریم کورٹ میں دوسرے روز شام 7 بجے کے بعد بھی سماعت جاری رہی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا جو کہ 11 بجے کے بعد سنایا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی اپیل پر پی ٹی آئی کے بلے کے نشان اور انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق کیس کے فیصلے کے بارے میں مختلف رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن ڈرامہ تھے: خواجہ آصف

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون اور قاعدے کے مطابق ہے، سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک کیس کو دو عدالتوں میں لے کر گئے تھے، تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن ڈرامہ تھے، ماضی میں ہماری جماعت سے بھی انتخابی نشان لیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعتوں میں جمہوریت کیلئے انٹراپارٹی الیکشن شفاف طریقے سے ہونے چاہئیں۔

ماضی میں اسی عدالت سے پی ٹی آئی کو انصاف ملتا رہا: جاوید لطیف

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

ads

ن لیگ ہی کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ کہنا مناسب نہیں کہ جو ماضی میں ہمارے ساتھ ہوا وہ ان کے ساتھ ہو رہا ہے، ماضی میں اسی عدالت سے پی ٹی آئی کو انصاف ملتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  پی ٹی آئی کو جس طرح سیاسی جماعت بنایا گیا انہوں نے سیاسی جماعت بن کر نہیں دکھایا۔

پی ٹی آئی اپنے ہی کھودے گڑھے میں گرگئی:قمر زمان کائرہ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے ہی کھودے گڑھے میں گرگئی ہے، پی ٹی آئی نے جس طرح انٹراپارٹی الیکشن کرائے وہ مشکوک تھے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سمجھ جانا چاہیے کہ چیزیں اب ان کے مطابق نہیں رہی۔

قمر زمان کائرہ نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی اس معاملے پر غور کرکے ردعمل دے گی۔

تحریک انصاف کے مؤقف میں تضاد تھا: فیصل سبزواری

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

مترحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ خوش آئند نہیں کہ ایک سیاسی جماعت کو اس کا انتخابی نشان نہ ملے لیکن براہ راست سماعت سے معلوم ہوا کہ تحریک انصاف کے مؤقف میں تضاد تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ  ہر جمہوری جماعت کو انٹراپارٹی الیکشن کرانے چاہیے۔

تحریک انصاف اب قومی دھارے سے باہر آگئی ہے: سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

ads

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران فیصلے سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ تحریک انصاف مجموعی طور پر اب قومی دھارے سے باہر آگئی ہے، پارٹی کا نام تحریک انصاف تو رہے گا لیکن قومی اور صوبائی اسمبلی میں ان کی نشستیں آزاد امیدوارکی حیثیت سے آئیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ خواتین کی مخصوص نشستیں بھی اب ختم ہوگئی ہیں، تحریک انصاف کے امیدوار اب آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔

Comments

Popular posts from this blog

Geo News Live

Ary News Live

ٹیلی تھون کے فنڈز کا غلط استعمال، عمران خان کیخلاف کرپشن کا ایک اور کیس تیار